پاکستان، انڈیا کشیدگی: پس پردہ سفارتی کاوشیں
پاکستان، انڈیا کشیدگی: پس پردہ سفارتی کاوشیں
امریکہ، روس، برطانیہ، ترکی سمیت دنیا کے کئی ممالک کی طرف سے دو جوہری طاقتوں، پاکستان اور انڈیا میں جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں سے پس پردہ کی جانے والی سفارتی کوششوں نے مثبت نتائج پیدا کرنا شروع کر دیے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جمعرات کو کہا ہے کہ انھوں نے پاکستان اور انڈیا کے رہنماؤں سے بات کی ہے اور انھیں کوئی بھی ایسا قدم اٹھانے سے گریز کرنے کو کہا ہے جس سے جنوبی مشرقی ایشیا میں کشیدگی اور جنگ کا خطرہ بڑھ جائے۔
رواں ہفتے انڈیا نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صوبہ خیبر پختونخواہ میں بالا کوٹ کے مقام پر بم گرائے تھے جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کئی جگہ بمباری کرنے کے دعوے کیے اور پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے انڈین فضائیہ کے دو مِگ 21 طیاروں کو تباہ کر دیا تھا۔
ویتنام سے فلپائن جاتے ہوئے اپنے ساتھ طیارے پر موجود صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مائیک پومپیو نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے براہ راست دونوں ملکوں کی سیاسی قیادت سے فون پر رابطہ کرنے کی خبر دی۔
روس کے صدر ولادی میرپوتن نے بھی جمعرات کے روز انڈیا کے وزیراعظم نریندی مودی سے ٹیلیفون پر بات کی۔ دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے بعد روسی صدر کے دفتر سےجاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر پوتن کو امید ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے مابین بحرانی کیفت کا جلد خاتمہ ہو گا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لوروف پہلے ہی دونوں ملکوں کے مابین بات چیت میں مدد دینے کی پیشکش کر چکے ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ جرمی ہنٹ نے جمعرات کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فون پر خطے میں جاری کشیدہ صورت حال پر تفصیل سے بات ہوئی۔
پاکستان کی سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی نے مزید کہا کہ جرمی ہنٹ نے بھی انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور دونوں ملکوں کو صبر و تحمل سے کام لینے کو کہا۔
عمران خان نے جمعرات کی صبح پاکستان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ انھوں نے بدھ کی رات کو نریندر مودی کو فون کرنے کی کوشش کی تھی۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو ایسی اطلاعات بھی موصول ہو رہی تھیں کہ انڈیا بدھ کی رات کو پاکستان پر میزائل حملہ کر سکتا ہے۔
جمعرات کی شام ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے بھی وزیر اعظم عمران خان سے ٹیلیفون پر بات کی۔ یہ ٹیلیفون کال طے تھی کیونکہ عمران خان نے پارلیمان میں اپنے خطاب میں بھی اس کا ذکر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے دوستوں سے بات کریں گے اور ان سے درخواست کریں گے وہ کشیدگی کو کم کرنے میں کرادار ادا کریں۔‘
ترک صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر اردوگان نے پاکستانی وزیر اعظم سے انڈیا اور پاکستان کے درمیان ’کشیدگی‘ پر تبادلۂ خیال کیا اور سی این این ترک نیوز کے مطابق اس مسئلے کے حوالے سے ترکی اور پاکستان میں قریبی روابط جاری تھے۔۔
ادھر متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زید النہیان نے بھی پاکستان اور انڈیا کے وزرائے اعظم سے بات کر خطے میں کشیدہ صورتحال کو قابو کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے ولی عہد نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعظم عمران خان سے خطے میں موجود صورتحال پر آماد ہ کیا جائے گا کے بعض پہلوؤں پر بات چیت کی اور دونوں ملکوں کو بات
No comments